خلاصة سير سيد البشرﷺ۔محب الطبری

مقالہ # 2

تعارف

علامہ محب الدّين احمد بن عبد اللہ بن محمد بن ابی بكر بن ابراهيم الطبری (المتوفی 694 ھ) ساتویں صدی ہجری کے ممتاز عالم، فقیہ، مورخ اور سیرت نگار ہیں۔علامہ 615 ھ  میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے، تمام عمر مکہ مکرمہ میں گزاری اور 694 ھ میں مکہ میں ہی وفات پائی۔ بڑے محدث اور شیخ الحرم تھے۔ علامہ نے پوری زندگی علم دین کی خدمت ،درس و تدریس اور تصنیف و تالیف میں گزاری اور تصانیف کا ایک گراں قدر اور قیمتی ذخیرہ یادگار چھوڑا ہے ۔  اتجاهات الكتابة في السيرة النبوية خلال القرن السابع الهجری-عرض ونقد(1الضويحي، صالح بن احمد بن جاسر، اتجاهات الكتابة في السيرة النبوية خلال القرن السابع الهجري-عرض ونقد(رسالة لدكتوراه)، جامعه ام القرى ،المملكة العربية السعودية، 1417 ھ، ص 195) میں محب الطبری کی مندرجہ ذيل چارکتب سيرت کا نام لیا گیا ہے۔

۱۔ السمط الثمين في مناقب امهات المؤمنين

۲۔ الرياض النضرة في مناقب العشرة

۳۔ القرى في ساكن ام القرى

۴۔ ذخائر العقبى في مناقب ذوي القربى

بروکلمان نے بھی  محب الطبری کے تعارف میں خلاصۃ السیر کے علاوہ ان کی درج ذیل کتب سیرت کا تذکرہ کیا ہے۔

۱۔ صفوة القرى في صفة حجة المصطفى و طوافه بأم القرّى

۲۔ ثمة مختصر من “القرّى لقصيدة ام القرّى (2بروكلمان،تاريخ الأدب العربي محوله صدر،ج 6 ص 220)

زیر نظر کتاب “خلاصة سير سيد البشر” علامہ موصوف کی مختصر کتاب سیرت  ہے، جو سیرت اور متعلقات سیرت کے اہم مضامین کا احاطہ کرتی ہے۔ سیرت نگاری کا ایک  مقبول رجحان مختصر نگاری کا   بھی ہے ، جس میں ایک مختصر رسالہ، کتابچہ یا کسی بڑی کتاب کے ایک مختصر  باب کی صورت میں  حیات مبارکہ اور سیرت کے اہم متعلقات پر مواد پیش کیا جاتا ہے ۔ اس رجحان کی ابتدا امام بخاری ؒ (المتوفی 256 ھ) کی التاریخ الکبیر اور احمد بن ابی يعقوب ،ابن واضح(المتوفی 292ھ) کی تاریخ یعقوبی سے ہوئی۔ بعد ازاں  یہ روایت   علامہ احمدبن فارس الرازی (المتوفٰی 395) كی اوجز السير لخير البشر اور  متعدد وقیع آزاد رسائل کی صورت میں  صدیوں پر محیط سیرت کے ادب کا اہم حصہ بن گئی، جن میں المختصر الكبير فی سيرة الرسول ﷺ  ازعز الدين عبد العزيز بن بدر الدين الكنانی (المتوفٰی767ھ)، علامہ عبد الغنی بن عبد الواحد المقدسی (المتوفٰی 600 ھ) کی  مختصر سيرة النبی و أصحابہ العشرة ، مشہور صوفی امام محی الدین ابن عربی (المتوفٰی 638ھ)  کی اختصار سيرة الرسول اور  علامہ محب الدين احمد الطبری (المتوفى  694ھ) کی زير نظر كتاب اہم ہيں۔    سیرت  رسول اللہ ﷺ پر یہ  کتاب مقبول ہوئی، جس سے   بعد کے سیرت نگاروں نے  بھرپور استفادہ کیا ہے ۔  اس  کتاب کے مخطوطات دنیا بھر کےذخائر کتب میں موجود ہیں اور اس کی  متعدد بارطباعت ہو چکی ہے۔ اس مضمون میں کتاب کے مضامین اور مؤلف گرامی کے منہج کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے اور مختصر سیرت نگاری میں اس کتاب کے مقام و مرتبہ کو اجاگر کیا گیا ہے۔

جن کتب میں فاضل مصنف اور ان کی کتاب کے بارے میں معلومات مل سکتی ہیں  ان میں سے چند ایک یہ ہیں:  كشف الظنون (3حاجي خليفة ، مصطفى بن عبد الله (المتوفى1067هـ)،كشف الظنون عن أسامي الكتب والفنون ، دار الكتب العلمية ،بيروت، 1413هـ/1992م، ج2، ص 718۔)  ، معجم ما کُتب عن الرسولﷺ (4الرفاعي، عبد الجبار، معجم ما کُتب عن الرسول و أهل البيت صلوات الله عليهم ، وزارة فرهنك و ارشاد إسلامي، تهران، 1371، ج 1 ،رقم 2570 و ج3 رقم 7034۔)  ، ريحانة الأدب(5خياباني، محمد علي تبريزي (المتوفى 1296 قمري)، ريحانة الادب في تراجم المعروفين بالكنية واللقب، انتشارات خيام، 1995، ج5 ص 223)  ،  معجم ما ألّف عن رسول اللّه ﷺ (6المنجد، صلاح الدين ،معجم ما ألّف عن رسول اللّه(ﷺ)، دار الكتب الجديد، بيروت، ط: الأولى، 1402 ھ/ 1982 م، ص 108)، الوافي بالوفيات(7الصفدی، صلاح الدين خليل بن أيبك (المتوفى 764ھ) ،الوافي بالوفيات، (تحقيق: أحمد الأرناؤوط وتركي مصطفى)، دار إحياء التراث، بيروت، 2000م ، ج7 ص 90) ،  معجم المؤلفين(8كحالة ، عمر بن رضا بن محمد راغب (المتوفى 1408هـ)، معجم المؤلفين ،دار إحياء التراث العربي، بيروت، ج1 ص 298۔(كحالہ نے ترجمہ مؤلف کے لیے متعدد ماخذوں کی نشاندہی کی ہے))

اس کتاب کی مذکور ہندوستانی اشاعت كا  حوالہ بروکلمان نے بھی دیا ہے،  جواگرچہ بہت معروف نہیں ہے ،مگر اس نسخہ کی اہمیت اور خصوصیت یہ ہے کہ اس کی نقل، تصحیح ،حل لغات اور حاشیہ کی ترتیب ممتاز ترین محقق علامہ عبدالعزیز میمنی ، جب وہ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں استاد تھے، نے کی تھی۔ اس وقت سنہ 1329ھ میں علامہ میمنی نے اس کتاب کی، اس نسخہ سے نقل کی تھی جو  918 ھ کے لکھے ہوئے نسخہ کی نقل تھا ، بعد میں اس پر حاشیے لکھے اور یہ خدمت مولانا محمد جونا گڑھی کی فرمائش پر انجام دی تھیں(9گنگوہی ،مولانا مفتی محمود حسن ،سیرت خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم(اردو ترجمہ خلاصہ السیر) ،ص 7).

اس كتاب کی  ہندوستانی اشاعت کی خبر ڈاکٹر محمد یاسین مظہر صدیقی نے بھی دی ہے وہ لکھتے ہیں۔:سیرت نبوی پر محب الدین ابی جعفر احمد بن عبداللہ طبری کا کتابچہ “خلاصۃالسير فی احوال سیدالبشر”، جو 24 فصلوں اور 54 صفحات پر مشتمل ہے، حال ہی میں ابوعبداللہ محمد بن ابراہیم مدرس مدرسہ محمودیہ ،دہلی (اجمیری دروازہ) نے مرتب کرکے دفتر اخبار محمدی سے 1343 میں شائع کیا۔ شروع میں مرتب نے مصنف کتاب کا ایک صفحہ کا سوانحی خاکہ بھی لکھا ہے(10صدیقی، ڈاکٹر محمد یسین مظہر ، ہندوستان میں عربی سیرت نگاری: آغازو ارتقاء مشمولہ مقالات سیرت، مکتبہ اسلامیہ، لاہور، 2015، ج1 ص 282۔

اس کے علاوہ جامعہ عثمانیہ ، حیدر آباد (انڈیا) سے  اس کتاب کی تدوین پر ڈاکٹر محمد عبد الغفار خان نے  1991ء  میں پی ایچ ڈی کی  ڈگری حاصل کی  جسے بعد ازاں  2005 ء میں دائرۃ المعارف العثمانیۃ  نے شائع  بھی کیا۔

برصغیر کے حوالے سے ایک اہم بات یہ ہے کہ ہندوستان کے متعدد ذاتی اور قومی کتب خانوں اور مدارس اسلامیہ کے ذخیروں میں خلاصہ السیر کے بیس سے زائد قلمی نسخے موجود ہیں(11گنگوہی ،مولانا مفتی محمود حسن و مولانا اظہار الحسن کاندھلوی ،سیرت خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم(اردو ترجمہ خلاصہ السیر) ،مفتی الہی بخش اکیڈمی،کاندھلہ، مقدمہ ،ص 23) ۔ اس کے علاوہ  دنیا کے متعدد ذخائرومکتبات ميں اس کتاب کے مخطوطات موجود  ہیں، جو اس کی مقبولیت کی علامت اور دلیل ہے۔بروکلمان اور عبد الجبارالرفاعی نے محب الطبری کی کتاب خلاصہ سير سيد البشر كے  بعض مخطوطات کی مختلف لائبریریوں میں موجودگی کی  معلومات فراہم کی ہیں ، جن کا اندراج لائبریری اور رقم مخطوطہ  کے اعتبار سے ذیل میں  کیا گیا ہے۔

دار الكتب المصرية 460 تاريخ، و 23177 ب ، جامعة اسطنبول عربي رقم 1089 ، الجامع الكبير بصنعاء رقم 1211 و 2125 ، الظاهريّة رقم 6033، آيا صوفيا 3189، اسكيليب 1177(12مخطوطات کی درج بالا فہرست علامہ الرفاعی کی محولہ صدرمعجم ما کُتب عن الرسول و أهل البیت سے ماخوذ ہے، اس سے آ گے مذکورہ مخطوطات بروکلمان نے ذکر کیے ہیں ، جن کا حوالہ آگے آرہا ہے۔ تاہم اس کے دو پاکستانی مخطوطات ، جن کا ذکر کسی مذکور فہرست نگار نے نہیں کیا، بلکہ مقالہ نگار کو وہ جامع المخطوطات کی سائیٹ سے ہند کے مخطوطات کے ذخیرہ سے سال ۲۰۱۹ء میں ملے تھے، جہاں ان کی موجودگی کے مکتبہ کا مختصراندراج بھی کیا گیا تھا ۔ ان کے فوٹوز مقالہ نگار کے پاس ہیں جب کہ ان کے اصل مكتبہ الزاهدیہ نیو سعید آباد کراچی اور مكتبہ معروفیہ مٹياری میں محفوظ ہیں)۔ انٹرنیٹ پر ان کے حصول کا پتہ حسب ذیل ہے : (https://wqf.me/admin/ المكتبات-الهندية/17018/ ))  ۔

باريس أول 1546، الأمبروزيانا iii, C124 (بحواله مجله598/VROS)، بيروت 95، القاهرة ثان 170/5 ، الإسكندرية تاريخ 7، بشاور 1432، آصفية 366/1 , 2:15,  رامپور اول 653: 17 (13بروكلمان،تاريخ الأدب العربي ( تعريب د۔ عبد الحليم النجار )،دار المعارف،مصر،ط: الثالثة۔ ج6 ص 220

بروکلمان نےاس کتاب کے متعدد مخطوطات کی اطلاع دی ہے اور اسی سے ماخوذ ایک کتاب نقاية الأثر کی مکتبہ خدا بخش ، پٹنہ اور بانکی پور میں موجودگی کی خبر  دیتے ہوئے بروکلمان کے عربی ترجمہ میں لکھا ہے:  و منه نقاية الاثر لابي بكر محمد بن أحمد بن الحسن، بنكيپور 1034: 15 ، پاتنة 535/2، 2880، اسی کتاب نقایۃالأثر كے بارے ميں مكتبہ الملك فيصل كی فہرست مخطوطات ميں رقم تسلسل 73814 كے تحت بھی اس کے مخطوطات کا  مكتبہ خدابخش، پٹنہ میں رقم 15/1034 و 2/535 و 2880 کے تحت موجودگی کا اندراج کیا گیا ہے اور اسے نقايه الاثر من خلاصه سير سيد البشر کے عنوان سے  ابن الحسن ، محمد بن احمد کی تالیف بتایا گیا ہے (14الحلو،عبد الفتاح محمد،  خزانة التراث – فهرس مخطوطات، مطبعة مركز الملك فيصل للبحوث و الدراسات الإسلامية، الرياض(عدد الأجزاء: ثمانية)،  رقم  73814)۔  بروکلمان نے متعدد مخطوطات كے ساتھ ،  مکتبہ فرنسیہ کے جس مخطوطہ کی خبر دی ہے ، وہ در اصل ایک مجموعہ ہے جو 226 أوراق پر مشتمل ہے، جس کے ورق رقم ص 198 سے 221 تک خلاصۃ سیر سید البشر ہے (15لنك: http://archivesetmanuscrits.bnf.fr/ark:/12148/cc29504d Dated : 6 Jan 2020

عناوين خلاصة سير سيد البشر

اس کتاب میں جن عنوانات پر بحث کی گئی ہے وہ یہ ہیں 1۔رسول اللہﷺ کا نسب شریف  2۔ ولادت مبارکہ  3۔ مختصر احوال  4۔ آپ ﷺکے غزوات   5۔  نبی اکرم ﷺ کے حج اور عمروں کا بیان  6۔ نبی اکرم ﷺ کے اسمائے مبارکہ  7۔  نبی اکرم ﷺ کی صفات اور حلیہ مبارک8۔ نبی اکرم ﷺ  کی معنوی صفات 9۔  نبی اکرم ﷺ کے معجزات 10۔  نبی اکرم ﷺ کی ازواج 11۔ نبی اکرم ﷺ کی اولاد 12۔  نبی اکرم ﷺ کی صاحبزادیوں کی شادیوں اور اولادوں کا ذکر 13۔  آپ ﷺ کے چچا اور پھوپھیاں  14۔  وہ غلام اور باندیاں جن کو نبی اکرم ﷺ نے آزاد فرمایا 15۔  نبی اکرم ﷺ کے خادموں کا ذکر  16۔ غزوات میں نبی اکرم ﷺ کے پہرہ دار اور محافظ 17۔  نبی اکرم ﷺ کے قاصد 18۔  نبی پاک ﷺ کے کاتب 19۔  آپ ﷺ کے رفقاء اور نجباء  20۔  آپ ﷺ کے گھوڑے 21۔ نبی کریم ﷺ کے دیگر مويشي 22۔  نبی کریم ﷺ کے ہتھیار 23۔ حضور ﷺ کے کپڑے اور گھریلو سامان   اور آخری فصل حضور اکرم ﷺ کی وفات ۔

مؤلف گرامی نے سیرت کے عمومی بیان کے علاوہ 22 غزوات،  11  مدخول بہن  ازواج،متعدد ایسی خواتین جن سے دخول نہیں ہوا، گیارہ چچا۔ چھ پھوپھیاں،  اکتیس موالی ، سات آزاد کردہ باندیاں،   گیارہ آزاد خدام،  آٹھ پہر ہ دار،  گیارہ  قاصد، تیرہ (13) کاتب،باره (12)رفقاء نجباء رضوان اللہ علیہم کا ذکر کرتے ہوئے ان کی  فہارس فراہم کی ہیں۔نیز  آپ  ﷺکے مویشی، جانوروں، اسلحہ کے نام اور تعداد کا ذکر تفصیل سے کیا ہے ۔

کتاب میں مؤلف کے منہج کا تفصیلی جائزہ لینے کے لیے اس مقالہ پر کلک کریں

خلاصۃ سیر سید البشر ۔ محب الدّين احمد بن عبد اللہ بن محمد بن ابی بكر بن ابراهيم الطبری (المتوفی 694 ھ) کا مطالعہ کے لیے ذیل کے لنک کو کلک کیجئے

  • 1
    الضويحي، صالح بن احمد بن جاسر، اتجاهات الكتابة في السيرة النبوية خلال القرن السابع الهجري-عرض ونقد(رسالة لدكتوراه)، جامعه ام القرى ،المملكة العربية السعودية، 1417 ھ، ص 195
  • 2
    بروكلمان،تاريخ الأدب العربي محوله صدر،ج 6 ص 220
  • 3
    حاجي خليفة ، مصطفى بن عبد الله (المتوفى1067هـ)،كشف الظنون عن أسامي الكتب والفنون ، دار الكتب العلمية ،بيروت، 1413هـ/1992م، ج2، ص 718۔
  • 4
    الرفاعي، عبد الجبار، معجم ما کُتب عن الرسول و أهل البيت صلوات الله عليهم ، وزارة فرهنك و ارشاد إسلامي، تهران، 1371، ج 1 ،رقم 2570 و ج3 رقم 7034۔
  • 5
    خياباني، محمد علي تبريزي (المتوفى 1296 قمري)، ريحانة الادب في تراجم المعروفين بالكنية واللقب، انتشارات خيام، 1995، ج5 ص 223
  • 6
    المنجد، صلاح الدين ،معجم ما ألّف عن رسول اللّه(ﷺ)، دار الكتب الجديد، بيروت، ط: الأولى، 1402 ھ/ 1982 م، ص 108
  • 7
    الصفدی، صلاح الدين خليل بن أيبك (المتوفى 764ھ) ،الوافي بالوفيات، (تحقيق: أحمد الأرناؤوط وتركي مصطفى)، دار إحياء التراث، بيروت، 2000م ، ج7 ص 90
  • 8
    كحالة ، عمر بن رضا بن محمد راغب (المتوفى 1408هـ)، معجم المؤلفين ،دار إحياء التراث العربي، بيروت، ج1 ص 298۔(كحالہ نے ترجمہ مؤلف کے لیے متعدد ماخذوں کی نشاندہی کی ہے)
  • 9
    گنگوہی ،مولانا مفتی محمود حسن ،سیرت خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم(اردو ترجمہ خلاصہ السیر) ،ص 7
  • 10
    صدیقی، ڈاکٹر محمد یسین مظہر ، ہندوستان میں عربی سیرت نگاری: آغازو ارتقاء مشمولہ مقالات سیرت، مکتبہ اسلامیہ، لاہور، 2015، ج1 ص 282۔
  • 11
    گنگوہی ،مولانا مفتی محمود حسن و مولانا اظہار الحسن کاندھلوی ،سیرت خیر البشر صلی اللہ علیہ وسلم(اردو ترجمہ خلاصہ السیر) ،مفتی الہی بخش اکیڈمی،کاندھلہ، مقدمہ ،ص 23
  • 12
    مخطوطات کی درج بالا فہرست علامہ الرفاعی کی محولہ صدرمعجم ما کُتب عن الرسول و أهل البیت سے ماخوذ ہے، اس سے آ گے مذکورہ مخطوطات بروکلمان نے ذکر کیے ہیں ، جن کا حوالہ آگے آرہا ہے۔ تاہم اس کے دو پاکستانی مخطوطات ، جن کا ذکر کسی مذکور فہرست نگار نے نہیں کیا، بلکہ مقالہ نگار کو وہ جامع المخطوطات کی سائیٹ سے ہند کے مخطوطات کے ذخیرہ سے سال ۲۰۱۹ء میں ملے تھے، جہاں ان کی موجودگی کے مکتبہ کا مختصراندراج بھی کیا گیا تھا ۔ ان کے فوٹوز مقالہ نگار کے پاس ہیں جب کہ ان کے اصل مكتبہ الزاهدیہ نیو سعید آباد کراچی اور مكتبہ معروفیہ مٹياری میں محفوظ ہیں)۔ انٹرنیٹ پر ان کے حصول کا پتہ حسب ذیل ہے : (https://wqf.me/admin/ المكتبات-الهندية/17018/ )
  • 13
    بروكلمان،تاريخ الأدب العربي ( تعريب د۔ عبد الحليم النجار )،دار المعارف،مصر،ط: الثالثة۔ ج6 ص 220
  • 14
    الحلو،عبد الفتاح محمد،  خزانة التراث – فهرس مخطوطات، مطبعة مركز الملك فيصل للبحوث و الدراسات الإسلامية، الرياض(عدد الأجزاء: ثمانية)،  رقم  73814
  • 15
    لنك: http://archivesetmanuscrits.bnf.fr/ark:/12148/cc29504d Dated : 6 Jan 2020
Leave a Comment

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *